بزرگ صاحب بڑے دکھ سے کہنے لگے کہ تم پر افسوس ہے ایک شیر جیسے خونخوار جانور کو تم نے مانوس کر لیا تو کیا تیرا شوہر شیر سے بھی زیادہ خونخوار ہے، کیا‘ تو اس کو اپنے اخلاق اور رویے سے مائل نہیں کر سکتی، جا تیرا یہی وظیفہ ہے
میری عزیز ماﺅ ںاور بہنو! آج میں آپ کے سامنے یہ پیش کرنا چاہتی ہوں کہ شوہروں کے ہمارے اوپر کیا کیا حقوق ہیں اور ہمارا ان کے ساتھ کیا سلوک ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شوہر کا کیا درجہ مقرر فرمایا اور ہمارا طرز عمل کیا ہے! فرمایا: ”اگر میرے لیے کسی کو یہ حکم دینا جائز ہو تا کہ ایک شخص دوسرے کو سجدہ کرے تو میں عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے“ لیکن عورتوں نے اس بات میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھی کہ اپنے شوہروں کو اپنے آگے سجدہ کروانا چاہتی ہیں کہ شوہر ان کا مکمل تابع ہو کر رہے۔ بعض تو اس میں کامیاب بھی ہو جاتی ہیں اور جو نہیں ہوتیں تو آئے دن ان کے گھر میں فسادات اور لڑائی جھگڑے ہوتے ہیں۔
میری بہنو! جنتی عورتوں کی تو یہ علامت ہوتی ہے کہ جو ہمارے آقا دونوں جہانوں کے سردار نے فرمائی۔
کسی نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! سب سے اچھی عورت کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ عورت جب اس کا میاں اس کی طرف دیکھے تو وہ خاوند کو خوش کر دے اور جب کچھ کہے تو اس کی بات مانے اور جان و مال میں کچھ اس کے خلاف نہ کرے جو اس کو ناگوار ہو۔ (ماخوذ از بہشتی زیور)
بعض ہماری بہنوں کو یہ شکایت ہوتی ہے کہ کیا کریں شوہر ایسے غصہ والے اور بدمزاج ہیں کہ راضی ہی نہیں ہوتے ہم کوشش کرکے اور برداشت کرکے تھک گئے ہیں بس اب ہم سے گزاراہ نہیں ہوتا ان بہنوں کیلئے واقعات پیش خدمت ہیں اللہ تعالیٰ ان واقعات کو ہمارے دلوں میں اتار دے اور ہمیں اس سے سبق حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
ایک ہم جیسی بہنوں ہی کی طرح عورت تھی، جو اپنے شوہر سے بہت پریشان تھی وہ کسی بزرگ کے پاس آئی کہ شوہر بہت بدمزاج ہے کوئی وظیفہ بتا دیں تاکہ وہ نرم پڑ جائے وہ بزرگ اللہ والے اور سمجھدار تھے، ایسے ویسے دنیا کمانے والے عاملوں کی طرح نہیں تھے، سمجھ گئے کہ اصل بیماری تو عورت کے اندر ہے، اس کا علاج کرنا چاہیے۔ اس عورت سے کہا کہ ایک شرط پر تمہیں وظیفہ بتاﺅں گا، پہلے یہ کام کرو کہ شیر کے تین بال لے آﺅ۔ آج کا مسلمان وظیفوں کے حصول کیلئے تو دن رات ایک کردے گا، کاش! اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں مسلمان کا یہ حال ہو جائے تو اس کی ساری پریشانی زائل ہو جائے کہ جس کے قبضہ قدرت میں سب کچھ ہے اس کو راضی کیے بغیر ہم اس کے خزانے سے کیسے کوئی چیز حاصل کر سکتے ہیں۔
خیر وہ عورت روزانہ شیر کے پنجرے میں جاتی، اس کو مانوس کرنے کیلئے گوشت وغیرہ کھلاتی، خوب بہلاتی، جب ظن غالب ہو گیا کہ کچھ مانوس ہو گیا ہے تو آہستہ آہستہ اس پر ہاتھ پھیرنے لگی اور تین بال توڑ لیے اور خوشی خوشی بزرگ کے پاس لے کر آئی اور کہا کہ دیکھیں میں یہ بال لے کر آئی ہوں اب وظیفہ بتائیں بزرگ صاحب بڑے دکھ سے کہنے لگے کہ تم پر افسوس ہے ایک شیر جیسے خونخوار جانور کو تم نے مانوس کر لیا تو کیا تیرا شوہر شیر سے بھی زیادہ خونخوار ہے، کیا تو اس کو اپنے حُسن اخلاق اور محبت و رواداری والے رویے سے مائل نہیں کرسکتی، جا تیرا یہی وظیفہ ہے۔ واقعتاً اگر عورت اپنے شوہر کو خوش کرنا چاہتی تو اللہ تعالیٰ نے ان کے اندر ایسی صفات رکھی ہیں کہ اپنے شوہر کے دل کو جیت لے۔
دوسرا واقعہ یہ ہے کہ ایک عورت اپنے گھریلو جھگڑوں سے پریشان ہو کر ایک بزرگ کے یہاں گئی اور کہا کہ شوہر بہت مارتا ہے، کوئی وظیفہ بتادیں بزرگ سمجھ گئے کہ یہ زبان دراز معلوم ہوتی ہے، بزرگ نے ایک پانی کی بوتل دم کرکے دے دی اور کہا کہ جب شوہر گھر میں آئے تو اپنے منہ میں ایک پانی کا گھونٹ ڈال کر بیٹھ جانا، اس نے ایسا ہی کیا چونکہ آپس میں لڑائی جھگڑا تھا، شوہر نے گھر آتے ہی ڈانٹنا شروع کیا مگر وہ خاموش رہی کئی دن تک ایسا ہوا تو شوہر بہت حیران ہوا کہ یہ تو کچھ بولتی ہی نہیں۔ آہستہ آہستہ اس کا غصہ کم ہو گیا اور یوں آپس کا جھگڑا ختم ہو گیا۔ وہ عورت بہت خوش ہوئی اور بزرگ کیلئے مٹھائی کا ڈبہ لائی کہ آپ کا دم کیا ہوا پانی کام کر گیا، میرے شوہر بالکل ٹھیک ہوگئے۔ بزرگ نے کہا میں نے اس پر دم وم کچھ نہیں کیا تھا میں نے تو تمہاری زبان درازی کا علاج اس طریقہ سے کیا ہے پھر کبھی زبان درازی نہ کرنا۔
غرض بہنو! اپنے شوہروں کی فرمانبردار اور اطاعت گزار بننے کی کوشش کرو، زبان درازی سے بچو کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”لوگ جہنم میں اپنی زبانوں کی وجہ سے اپنے چہروں اور منہ کے بل اوندھے گرائے جائیں گے۔“
جہاں تک گناہ کی بات نہ ہو اس کی ہاں میں ہاں ملاﺅ، ناشکری نہ کرو جو کچھ ملے قناعت سے، شکر گزاری سے اس کے ساتھ گزارہ کرنے کی کوشش کرو کیونکہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم معراج کی رات تشریف لے گئے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جہنم میں زیادہ عورتوں کو دیکھا پوچھا گیا کہ اس کی کیا وجہ ہے؟ فرمایا کہ یہ اپنے شوہروں کی بہت ناشکری کرتی ہیں اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تین طرح کے آدمی ایسے ہیں جن کی نہ نماز قبول ہوتی ہے، نہ کوئی نیکی منظور ہوتی ہے، ان میں سے ایک وہ عورت ہے جس کا شوہر اس سے ناخوش ہو۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں